وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ نیٹ میٹرنگ کو ختم کر رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں شمسی توانائی کے صارفین پر ٹیکس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے بے بنیاد خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
پاور سیکٹر میں بہتری کیلئے اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں ،نجی سولر سسٹم سے 1500میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا ہو رہی ہے ۔
سولر سسٹم میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتے ،نیٹ میٹرنگ کےحوالے سے کوئی پالیسی تبدیل نہیں کی جا رہی ۔
یاد رہے اس سے قبل یہ خبر آئی تھی کہ حکومت نے سولر پینلز کی بے تحاشا انسٹالیشن کے باعث نیٹ میٹرنگ نرخ گرانے کی تیاری کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیٹ میٹرنگ میں اس وقت صارفین کو 21 روپے فی یونٹ مل رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اب یہ نرخ کم کر کے 11 روپے فی یونٹ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد صارفین کو 10 روپے فی یونٹ کا نقصان ہو گا۔
بڑے پیمانے پر سولر پینلز نصب کیے جانے کے باعث کپیسٹی چارجز کی ادائیگی کے حوالے سے حکومت کا پلان عدم توازن کا شکار ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جس شخص کے پاس رقم ہے وہ سولر پینل انسٹال کر رہا ہے جبکہ بجلی کے چارجز کی ادائیگی کا بوجھ غریب صارفین پر منتقل ہو رہا ہے۔
سولر پینل لگوانے والے اپنی تمام لاگت صرف ڈیڑھ سال میں وصول کر رہے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ سولر پینل لگوانے کی لاگت وصول کرنے کا دورانیہ بڑھ کر 10 سال ہو جائے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 6 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل سولر پینل درآمد کیے جا چکے ہیں جبکہ شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار 3 ہزار میگا واٹ تک جا پہنچی ہے۔