پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )کو ایک سال میں 300 ارب روپے تک اخراجات کی کمی کا پلان پیش کر دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کوئی نئی یونیورسٹی نہیں بنائے گی اور صوبائی حکومتوں کے ماتحت یونیورسٹیوں کی فنڈنگ صوبے کریں گے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران پولیس اور ڈیفنس کے علاوہ تمام بھرتیوں کیلئےشراکت دار پنشن اسکیم کا پلان تیار کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پنشن سے متعلق بھی جائزہ لینے کی ہدایت کر رکھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال سے پارلیمنٹیرینز کی ترقیاتی اسکیموں پرمکمل پابندی کاامکان ہے ، وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے جاری منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی۔ اس کے علاوہ ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی پوسٹوں کو ختم کیا جائے گا۔
دوسری جانب وفاقی بجٹ 25-2024 کیلئے اقتصادی سروے کے خدوخال تیار کیے جارہے ہیں، رواں مالی سال کے معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 3.5 فیصد ہے ، آئی ایم ایف نے رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا 109 واں اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے، جس میں معاشی اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے گااور رواں مالی سال کی معاشی شرح نمو کا تخمینہ پیش کیاجائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اجلاس میں زرعی،صنعتی،خدمات کے شعبے کے اعدادوشمار منظوری کیلئے پیش کیے جائیں گےجبکہ گزشتہ مالی سال کے معاشی اعدادوشمار کی منظوری بھی دی جائے گی۔