اسلام آباد: وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ اگر جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہے تو ٹرائل فوجی عدالت کرے گی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے دلائل دیئے گئے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں ملٹری کورٹ تسلیم شدہ ہیں۔ اور آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا گٹھ جوڑ ہو تو ملٹری ٹرائل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت جرم کا ہوتا ہے۔ اور بات سویلینز کے ٹرائل کی نہیں ہے۔ بلکہ سوال آرمی ایکٹ کے ارتکاب جرم کے ٹرائل کا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ جرم کے گٹھ جوڑ سے کیا مراد ہے؟ کیا گٹھ جوڑ کے ساتھ جرم کا ارتکاب کرنے والے کی نیت بھی دیکھی جائے گی؟۔ ملزم ملٹری ٹرائل میں جرم کی نیت نہ ہونے کا دفاع لے سکتا ہے۔ اور ملزم کہہ سکتا ہے کہ میرا یہ جرم کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔