سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیسے ممکن ہے کہ شفاق ٹرائل کے پہلو کا جائزہ نہ لیں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی دلائل دیے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 2(1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا؟قانون کے سیکشنز درست پائے تو یہ ٹرائل کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت تھیں، ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، عدالت کو یہ ریکارڈ دینے سے انکار کر دیا گیا، حکومتی وکیل کو یہ جواب نہیں دینا چاہیے تھا۔