سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اے آئی صرف معاون ٹول ہے، جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔
سپریم کورٹ نے اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعداد کار بڑھا سکتے ہیں، دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اے آئی صرف معاون ٹول ہے، جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں ہے۔
اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خود مختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، فیصلے میں کہا گیا کہ اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لئے ہے۔