سابق ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ ہمیں بطور قوم ساتھ مل کر کام کرنا آتا ہی نہیں ہے اور نہ ہمیں یہ پتہ ہے کہ مل کرکام کیسے کیا جاتا ہے۔ یہاں ہر کوئی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگا ہوا ہے۔
ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ یہ بیانات چل رہے ہیں کہ کھلاڑیوں میں ایجوکیشن کا فقدان ہے ، میں تو سمجھتا ہوں کہ فقدان اوپر سے ہے ۔ پی سی بی کو پہلے بندوں کی قابلیت کو جانچنا چاہیے، اس کے بعد اسے کوئی ذمہ داری دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پینک بٹن تو پی سی بی میں شروع ہوتا ہے، کل چیئرمین پی سی بی کو کھلاڑی کی شکست پر کوئی بیان نہیں دینا چاہیے تھا، انہوں نے ٹیم میں بڑی سرجری کرنے کا کہا، میرا سوال یہ ہے کہ کونسی سرجری کرنی ہے، ابھی توصرف دو میچ ہوئے ہیں۔ پہلے چیئرمین پی سی پیسوں پر بات کر رہے تھے اب سیدھا سرجری پر آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا چیئرمین پی سی بی کوئی بھی آئے لیکن اسے ٹیم کی بہتری کیلئے کام کرنا ہو گا، جب تک پی سی بی میں مستقل مزاجی نہیں آئے گی تب تک چیزیں ٹھیک نہیں ہو سکتیں ، چیئرمین پی سی جو بھی ہو اسے ٹیم میں مستقل مزاجی لانی پڑے گی ۔