سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کیس لائیونشر نہ کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل نے لائیو اسٹریمنگ میں دلچسپی کی وجہ بیان نہیں کی، خیبر پختونخوا حکومت مقدمے میں ایک دن بھی فریق نہیں بنی۔ اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بھی کیس میں کےپی حکومت کو فریق نہیں بنایا گیا۔عدالت کا بلاوجہ اس درخواست پر وقت ضائع کیا گیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں کسی بھی مقدمے کو لائیونشر کرنے یا روکنے کی استدعا کی جا سکتی ہے، لائیوا سٹریمنگ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مکمل طور پر عدالت کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔
حکمنامے کے مطابق ایک سیاسی جماعت کے رہنما کیس میں وکیل نہ ہونے کے باجود خود پیش ہونا چاہتےہیں، اس بات کا امکان ہےسماعت کو سیاسی مقاصد، پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کیا جائےگا۔
حکمنامے کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ نکتہ سب سے اہم تھاکہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی بات کرنے سے ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں، بانی تحریک انصاف نے الیکشن سمیت جن مقدمات کا ذکر کیا انکا اس کیس سے تعلق نہیں تھا۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ زیر سماعت نہ ہونے والے مقدمات پر بات کرنا عوامی تاثر پر اثر انداز ہوتا ہے،جو فریقین سامنے نہ ہوں ان کے حقوق متاثر ہوسکتے ہیں۔