پیپلز پارٹی رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ بھارت سے پاکستان کی ہار نے محسن نقوی کی کارگردگی واضح کردی، وفاق میں حکومت میں شامل ہونے کا اب تک کوئی اشارہ نہیں ملا۔
یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے لوگ بڑے مشکل حالات سے گزر کر آئے ہیں تاہم اللہ نے انہیں عزت دی۔ اگر ہمیں وفاقی اور صوبائی کابینہ میں شامل ہونا ہوا تو پہلے معاملہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں جائے گا، وہی فیصلہ کرے گی۔
حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے معاملے پر پارلیمنٹ اور حکومتی اتحاد سے نکال جانا مناسب نہیں ہے۔ ہم ن لیگ کے اتحادی اس لیے ہیں کیوں کہ اس وقت پاکستان کو ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی 100 دن کی کارکردگی یہ ہے کہ انہوں نے کاشتکاروں کو ان کا حق نہیں دیا۔ کاشتکاروں کے ساتھ حکومت پنجاب نے ناانصافی کی ہے، میں خود ایک کاشتکار ہوں، حکومت نے جو گندم کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا اس کے مطابق کسان سے گندم نہیں خریدی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب وہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب تھے، اس وقت میں نے ان پر تنقید کی تھی مگر اس کا مقصد یہ تھا کہ پنجاب میں اس وقت کاشتکاروں کو بلیک میں کھاد مل رہی تھی۔ کوئی پوچھنے والا نہیں تھا اور ہمارا کاشتکار تباہ ہورہا تھا۔
پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ ہتک عزت بل کے معاملے پر پیپلز پارٹی صحافی برداری کے ساتھ کھڑی ہے۔ گورنر پنجاب سلیم حیدر اس بل پر دستخط نہیں کرنا چاہتے تھے، وہ بل پر اپنی رائے پہلے ہی دے چکے تھے لیکن جب وہ نجی دورے پر گئے تو پیچھے سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ن لیگ نے ہتک عزت بل پر دستخط کر لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے علحیدہ ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ہم اس سسٹم میں رہتے ہوئے ایک ایگریکلچر پالیسی بنوا سکتے ہیں۔