بلوچستان یکجہتی کمیٹی کو تربت کے عوام کو ورغلانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ، بلوچستان کے عوام نے ماہرنگ بلوچ کا بیانیہ مسترد کر دیا ہے۔
بلوچستان یکجہتی کمیٹی کی جانب سے تربت میں احتجاج کی ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کی عوام ماہرنگ کے حقوق اور محرومی کے بیانیہ میں رتی برابر دلچسپی نہیں رکھتی۔
بالخصوص ماہرنگ اور سمی دین کے بیرون ملک “ٹرپ” کے بعد سے بہت سے بلوچ جو حقوق کے نام پر ماہرنگ سے جڑے تھے اسکا ایجنڈا بھانپ کر الگ ہو چکے ہیں۔
بلوچستان کے لوگوں نے طویل عرصہ حالات و واقعات کا بغور مشاہدہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ ماہرنگ ہر دہشتگرد کے حقوق کے لئے تو کھڑی ہوتی ہے لیکن یہی دہشتگرد جب تنصیبات کو بم دھماکوں سے اڑاتے ہیں تو ماہرنگ خاموش رہتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ظالم ریاست نہیں بلکہ دہشتگرد غفار لانگو کی بیٹی کی دہشتگرد تنظیم بی ایل اے ہے۔