چاروں طرف سے سمندر میں گِھرا سری لنکا، کہنے کو ایک جزیرہ لیکن خوبصورتی میں بے مثال، سری لنکا چائے کی کاشت کے حوالے سے دنیا میں چوتھے نمبر پر آتا ہے، یہاں بلیک ٹی، گرین ٹی کے علاوہ ایک ایسی چائے بھی کاشت کی جاتی ہے جس کی پتیوں کو توڑنے کا طریقہ بھی انوکھا ہے۔ وِرجن وائٹ ٹی فیکٹری جا کر چائے کے شوقین افراد کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔
سری لنکا کے ایک گاؤں جس کا نام ہن ڈنوگوڈا ہے وہاں ہرمن ٹی فیکٹری دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے چائے کی کاشت کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ 200 ایکڑ سے زائد کے رقبے پر پھیلی وائٹ ٹی فیکٹری میں جو سب سے زیادہ مخصوص چائے ہے وہ’’وائٹ ٹی‘‘ ہی ہے۔
وائٹ ٹی ایک ایسی نایاب چائے ہے جس کی پتیوں کو انسانی ہاتھ چھو نہیں سکتے، گلوز پہن کر سونے کی قینچی سے کاٹ کر سونے کے پیالے میں چائے کی پتیوں کو رکھا جاتا ہے۔
وائٹ ٹی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کئی بیماریوں کا علاج بھی موجود ہے۔ وائٹ ٹی کا استعمال جِلد، پھیپھڑوں اور بریسٹ کینسر کے امکان کو کم کرتا ہے۔ وائٹ ٹی پینے سے دل کے امراض، شوگر اور سٹروک کا خطرہ بھی کم رہتا ہے۔ وائٹ ٹی نایاب بھی ہے اور انتہائی مہنگی بھی۔ 30 گرام وائٹ ٹی کی قیمت سری لنکن روپے میں 16 ہزار روپے ہے۔
گائوں ہن ڈنوگوڈا میں وائٹ ٹی کے علاوہ 40 قسم کی چائے کاشت کی جاتی ہے جن میں بلیک ٹی، سموک ٹی اور گرین ٹی بھی شامل ہیں۔ چائے کی پتیوں کو توڑنے کے بعد انہیں فیکٹری لایا جاتا ہے جہاں مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد یہ سب پتیاں چائے کی پتی میں تبدیل ہوتی ہیں۔
ٹی پلانٹیشن رقبے کے مالک ہرمین گرورتنے کا کہنا ہے کہ وہ 65 سال سے زائد عرصے سے ٹی پلانٹیشن کررہے ہیں۔ یہاں ماہانہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں، جو چائے یہاں ملتی ہے وہ اور کہیں نہیں پائی جاتی۔
فیکٹری کے ساتھ ہی یہاں ہن ڈنوگوڈا ٹی میوزیم بھی موجود ہے جہاں چائے فروخت بھی کی جاتی ہے۔ دنیا بھرسے سیاح یہاں آتے ہیں اور چائے بننے کے مختلف مراحل کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ فیکٹری کے مالک کی جانب سے سیاحوں کی چائے اور کیک سے تواضع بھی کی جاتی ہے۔
ہن ڈنوگوڈا ٹی پلانٹیشن رقبے پر نہ صرف چائے کاشت کی جاتی ہے بلکہ یہاں ربڑ کے بڑے بڑے درخت اور ناریل کی درختوں کی بھی بہتات ہے۔