لاہور، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کی معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھا کر سالانہ اربوں ڈالرز کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
گزشتہ روز تیمور علی کی قیادت میں صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس قدرتی دولت کو موثر طریقے سے استعمال کیا جائے تو ملک کا معاشی منظرنامہ تبدیل ہو سکتا ہے، اس وقت کان کنی کے شعبہ سے استفادہ کے لیے اسٹریٹجک اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارضیاتی سروے اور معدنیات کی تلاش میں سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، معدنی وسائل کی جامع نقشہ سازی کر کے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکتا ہے، علاوہ ازیں دیگر ممالک کے ساتھ تعاون سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے جن کے پاس کان کنی کی جدید ٹیکنالوجی اور مہارت موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرکے حکومت ملٹی نیشنل کمپنیوں کو معدنیات کی تلاش اور کان کنی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے سکتی ہے۔افتخار علی ملک کا کہنا تھا کہ ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کیلئے کان کنی سے متعلق مہارتوں کے تربیتی مراکز اور پیشہ ورانہ ادارے قائم کر کے مقامی آبادی کو ہنرمند بنایا جا سکتا ہے۔
وفد کے سربراہ تیمور ملک کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں ریگولیٹری اصلاحات بھی ضروری ہیں، کان کنی کے موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک میں شفافیت لانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔