آزاد جموں و کشمیر گزشتہ کئی ماہ سے سیاسی ، سماجی اور معاشی حوالے سے کشمکش کا شکار ہے۔
ریاست کے عوام نے چند ماہ قبل مہنگی بجلی کیخلاف سڑکوں پر آ کر حکومت سے اپنا مطالبہ تسلیم کرایا تاہم اس وقت کشمیر میں صنعت کے حوالے سےغیر یقینی صورتحال ہے۔
ریاست کے سامنے ایک اور بحران خم ٹھونک کر کھڑا ہو گیا ہے۔ اس بحران کی شروعات سات برس پہلے ہوئی جس پر نئی ٹیکس پالیسی، ٹیکس چوری، کرپشن اور بدانتظامی نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور آج آزاد کشمیر میں اسی فیصد انڈسٹری مکمل طور پر بند یا ریاست کی حدود سے باہر منتقل ہو چکی ہے۔
ہم انویسٹی گیٹس کی ٹیم نے آزاد جموں و کشمیر میں صنعت کی بربادی اور بڑھتی ہوئی بیوزگاری کا کھوج لگانے کے لیے ریاست کے کئی شہروں میں تحقیقات کے دوران حکومتی عہدیداروں، بیوروکریسی اور صنعتکاروں سے موجودہ بحران کے حوالے سے گفتگو کی۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ صنعتی شہر میرپور میں 220 چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس میں سے 150 یونٹس بند یا راولپنڈی، روات، کلرکہار،جہلم، لاہور، مردان، صوابی اور ملک کے دوسرے کئی شہروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔