سائبر کرائم اور اس سے جڑے اعداد و شمارکے حوالے سے پریشان کن، حیران کن اورچشم کشا حقائق سامنے آئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے پانچ سال میں پاکستان میں 18 لاکھ خواتین ٹرولز کا نشانہ بنیں ، پانچ برس میں 4 اداروں کو 27 لاکھ سے زائد ڈیجٹل کرائم سے متعلق شکایات درج کرائی گئیں۔
حکام کے مطابق ان شکایات کا اسی فیصد حصہ خواتین اور بچوں سے جڑی شکایات پر مشتمل ہے ، 18 لاکھ شکایات صرف خواتین نے پی ٹی اے، ایف آئی اے، پولیس اوروفاقی محتسب کو جمع کرائیں ، ان شکایات پر8 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے، گیارہ ہزار ملزمان کو گرفتار کیا گیا لیکن سزا صرف ساڑھے تین فیصد یعنی 225 ملزمان کو ہوئی۔
ڈیجٹل کرائم سے تحفظ کیلیے کی جانے والی نئی قانون سازی سے جڑی بحث اورسوشل میڈیا پرخطرناک حد تک بڑھتے جرائم نے ریاست کیلیے کئی نئے چیلنج پیدا کر دیے ہیں۔ ہم انویسٹی گیٹس کی تحقیقات کے مطابق لاکھوں درخواست گزار خواتین کے بارے میں کسی ادارے کے پاس کسی قسم کے کوائف یا ریکارڈ موجود نہیں جنہیں سائبر کرائمز کے اس سیلاب میں اذیت اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور جب ہمت کرکے اُنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف رجوع کیا تو 96 فیصد متاثرہ خواتین کو کسی قسم کا انصاف نہ مل سکا۔