پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پاراچنار میں ہونے والے جانی نقصان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پُرتشدد واقعات سے پاراچنار کے عام شہریوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ عوام کی نقل و حرکت، ان تک خوراک اور طبی سامان کی فراہمی متاثر ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاراچنار میں زمین کے مسئلے پر جاری قبائلی تصادم سے فرقہ وارانہ تنازعہ کو ہوا ملتی ہے۔ ایچ آر سی پی نے زمین یا فرقہ وارانہ سمیت تمام تنازعات کو بذریعہ مذاکرات پُرامن طریقے سے حل کیے جانے پر زور دیا ہے۔
بیان میں خیبر پختونخوا حکومت سے جنگ بندی کے لیے ثالثی کو یقینی بنائے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاراچنار اور صدہ شہر پر بھی اس دوران متعدد میزائل فائر کیے گئے۔ ضلع کرم میں جنگ بندی کے باوجود اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 43 ہو گئی جبکہ 166 افراد زخمی ہیں۔
رُکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسپتال اور مارکیٹ میں ادویات ختم ہوگئیں ہیں۔ ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فائربندی کے لیے فوری اقدامات کرے۔