پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلا دیش میں طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
بنگلا دیش میں جاری مظاہروں کے پیش نظر ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے پاکستانی طلباء کو مشورہ دیا ہے کہ اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاط برتیں اور احتجاج سے دوررہیں۔
کیمپس میں رہنے والے طلبہ کو اپنے ہاسٹل کے کمروں میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لیے بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر، سفیر سید معروف سے بات چیت کی۔
اس موقع پر سفیر سیدمعروف نے نائب وزیراعظم کو سیکیورٹی کی صورتحال اور بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا،سفیر سیدمعروف نے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن قائم کی ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلا دیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلباء کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کی،اسحاق ڈار نے سفیر کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستانی طلباء کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک نے خطرناک شکل اختیار کرلی ہے۔ جس سے سات طلبہ جاں بحق ہو چکے ہیں، بنگلا دیشیحکومت نے تمام کالجوں اور جامعات کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا ہے۔
حکومت نے سرکاری ملازمتوں میں 1971 میں پاکستان کے خلاف اور بنگلا دیش کے قیام کے لیے چلائی جانے والی تحریک کے دوران مارے جانے والوں کی اولاد کے لیے 30 فیصد کوٹہ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے، ملک بھر کے طلبہ اس کوٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی نئی نسل بے روزگاری کا عذاب جھیل رہی ہے، سرکاری ملازمتوں کے معاملے میں کرپشن بھی پائی جاتی ہے۔ ایسے میں فریڈم فائٹرز کی اولاد کے لیے 30 فیصد کوٹہ مختص کرنے سے لاکھوں اہل نوجوانوں کی حق تلفی ہوگی۔