عدالت نے انسانی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار سماجی رہنما صارم برنی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جیل بھیج دیا۔
ایف آئی اے نے صارم برنی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا ، تفتیشی افسر نے عدالت کو بیان میں کہا کہ ملزم نے دوران تفتیش بالکل تعاون نہیں کیا، ملزم سے جو سوال کرتے ہیں وہ کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا۔
تفتیشی افسرنے کہا کہ امریکی انٹیلیجنس سے ملنے والے ریکارڈ بارے ملزم سے تفتیش کرنا ہے، حیا نامی بچی کو صارم برنی نے 3 ہزار ڈالر میں حرا نامی خاتون کوفروخت کیا۔
تفتیشی افسر نے 3 ہزار ڈالر کی رسید بھی عدالت میں پیش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے یہ 3 ہزارڈالر وصول کیے؟ صارم برنی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم، عدالت نے کہا کہ آپ ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں جس پر صارم برنی نے کہا کہ پیسے ٹرسٹ نے لیے ہوں گے۔
تفتیشی افسرنے مزید کہا کہ اب تک 3 بچوں کے معاملات کی تفتیش ہو چکی ہے جبکہ 20 مزید کیسز کی تفتیش کرنا ہے۔ وکلا صفائی عامر وڑائچ اور اعجاز خٹک نے بیان دیا کہ صارم برنی کا ریمانڈ نہ دیا جائے، اگر جسمانی ریمانڈ دیا تو صارم برنی کو ٹارچر کیا جائے گا۔
بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صارم برنی کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا۔