سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) کو الاٹ کی گئیں 77 اضافی مخصوص نشستیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
سیاسی جماعتوں کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 77 مخصوص نشستیں اضافی الاٹ کی گئی تھیں۔
قومی اسمبلی کی 23 مخصوص نشستوں پر ارکان کی نشستیں خطرے میں پڑ گئیں،قومی اسمبلی میں خواتین کی 20، اقلیتوں کی تین مخصوص نشستوں پر ارکان کی رکنیت خطرے میں ہے۔
قومی اسمبلی میں پنجاب سے خواتین کی 12، خیبرپختونخوا سے 8 نشستیں خطرے میں پڑ گئیں،پنجاب اسمبلی میں 27 مخصوص نشستوں پر ارکان کی رکنیت خطرے میں پڑگئیں،پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24، تین اقلیتی نشستیں خطرے میں پڑ گئیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں 25 مخصوص نشستوں پر ارکان کی رکنیت خطرے میں پڑ گئی،خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21، چار اقلیتی نشستیں خطرے میں پڑگئیں۔
سندھ اسمبلی میں 2 نشستوں پر ارکان کی رکنیت خطرے میں پڑ گئی۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور کے یو آئی ف کو 23 اضافی نشستیں الاٹ کی گئیں۔
مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں 15 مخصوص نشستیں اضافی الاٹ کی گئیں،مسلم لیگ ن کو خواتین کی 14، ایک اقلیتی مخصوص نشست اضافی دی گئی۔
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو 5 اضافی نشستیں الاٹ کی گئیں،پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی میں خواتین کی چار، ایک اقلیتی نشست اضافی دی گئی۔
جے یو آئی( ف )کو قومی اسمبلی میں تین اضافی مخصوص نشستیں الاٹ کی گئیں،جے یو آئی( ف )کو خواتین کی 2، ایک اقلیتی مخصوص نشست اضافی الاٹ کی گئی۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو الاٹ کی گئیں اضافی مخصوص نشستوں کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا ہے۔