26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب چیف جسٹس آرڈر کریں گے ہم یہ ٹوپی اتار کر دوسری پہن لیں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ supreme court کے آٹھ رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان، جسٹس شاہد بلال شامل تھے۔
درخواست گزار اکرم شیخ نے آج اپنے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کی طرف سے تو لطیف کھوسہ صاحب نے درخواست دائر کردی ہے، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں لطیف کھوسہ صاحب میرے وکیل نہیں ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ لطیف کھوسہ نے آپ کی اجازت کے بغیر درخواست دائر کردی ہے؟ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اگر 15 یا20منٹ میں آئینی بات کریں تو آسان ہو جائے گا، ایک صاحب نے تو یہاں تک کہا کہ آئین کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں، یہاں پر دو معروضات پیش کردئیے گئے۔
