لاہور: ملک بھر میں سولر پینلز کے بڑھتے رجحان پر ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کو سولر ویسٹ مینجمنٹ پالیسی اور ری سائیکلنگ ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر توانائی کا متبادل نظام اپنے ماحولیاتی فوائد کھو بیٹھے گا۔
پاکستان میں توانائی کے بحران اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے جہاں شہریوں کو متبادل ذرائع کی طرف راغب کیا۔ وہیں یہ نظام ایک نئے ماحولیاتی بحران میں بدل سکتا ہے۔
ماہر ماحولیات اور پنجاب یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان طارق کے مطابق سولر پینلز اگر پانی میں ڈوب جائیں۔ تو ان کے سلیکون خلیے اور فریم متاثر ہوتے ہیں۔ اور برقی کنکشن ناکارہ ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سولر پینلز متاثر ہونے سے بیٹریوں کو بھی شارٹ سرکٹ یا آگ لگنے جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیڈ ایسڈ اور لیتھیم آئن بیٹریاں جب خراب ہوں تو زہریلے کیمیکلز مٹی اور زیر زمین پانی میں شامل ہو کر سانس، جلد، گردے اور جگر کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔
