الائیڈ ہسپتال فیصل آباد ون شعبہ کینسر کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ قدرتی اجزاء پر مشتمل سادہ خوراک کا استعمال کینسر سے بچنے کا ایک اہم راستہ ہے۔
لوگوں کو کیمیکل زدہ مصنوعی کھانوں سے پرہیز کر کے کینسر کا راستہ روکنا ہو گا، پاکستان میں 14 سے 49 سال کے افراد میں کینسر تیزی سے پھیلتا ہے۔
2050 تک کینسر کے مریضوں میں 77فیصد اضافہ ہو سکتا ہے تاہم اب یہ ناقابل علاج مرض نہیں۔ پاکستان میں کینسر کی بیماری کی تشخیص کے بعد باقاعدہ مستند معالجین کے علاج سے شفاء پانے والے مریضوں کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (IARC) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ آبادی کے ہر ایک سو چوالیس میں سے ایک شخص کینسر کے مرض میں مبتلاہے۔
پاکستان میں 2024 کے دوران کینسر کے کل کیسز کا اندازہ تقریباْ اڑھائی لاکھ ہے جبکہ کینسر کی بیماری کے باعث ایک لاکھ بیالیس ہزار اموات ہو سکتی ہیں۔ کینسر کے ایک لاکھ مریضوں میں سے ہر دو سو کے بعد ایک مریض کی موت کینسر کے سبب ہوتی ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے مزید بتایا کہ کینسر کی سب سے عام قسم چھاتی کا کینسر ہے جو کل کیسز کا 21.1 فیصد ہے۔ہونٹوں اور زبان کا کینسر کل کیسز کا 12.1فیصد، پھیپھڑوں کا کینسر کل کیسز کا 8.5 فیصد، پیٹ کا کینسر کل کیسز کا 6.3 فیصد، کولوریکٹل کینسر کل کیسز کا 5.6 فیصد ہیں۔
اس خطرناک بیماری کے آغاز میں جسم میں ہونے والی تبدیلیوں اور خصوصاً گلٹیوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ فوری طور پر قریبی ماہر ڈاکٹر (انکالوجسٹ) سے رابطہ کرکے چیک اپ کروانا چاہیے تاکہ خدانخواستہ کینسر کی علامت پائی جائیں تو ابتداء ہی میں علاج کر لیا جائے۔
سبزیوں اور پھلوں کو دھو کر استعمال کیا جائے اور اگر یہ یقین ہو کہ ان پر سپرے کیا گیا ہے تو سبزیوں اور پھلوں کو چھلکے اتار کر استعمال کیا جائے۔ اسی طرح پلاسٹک کے برتن، پولی تھین میں گرم اشیاء کا استعمال بھی کینسر کے پھیلاؤ کی اہم وجوہات ہیں۔