متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیئر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ یہ بجٹ بھی پی ٹی آئی کے بجٹ کا آئینہ دار ہے، کب تک تنخواہ دار طبقے پر ہی ٹیکس لگتا رہے گا؟
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بجٹ 2024-25 کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ ایک روایتی بجٹ ہے، معیشت قرضوں تلے دبی ہوئی ہے، جو 77 سال میں بجٹ آئے یہ بھی ویسا ہی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عوام، معیشت اور کاروبار دوست بجٹ نہیں بنایا گیا۔ پاکستان کی معیشت کو سب سے بڑا خطرہ روایتی بجٹ ہے، کیا جاگیر داروں اور زمینداروں کو براہ راست آمدنی پر چھوٹ دیتے رہیں گے؟
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ زراعت کا پاکستان کی معیشت میں 23 فیصد حصہ ہے، زراعت کے شعبے سے صرف ایک فیصد ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے۔ کب تک تنخواہ دار طبقے پر ہی ٹیکس لگاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ٹیکس فری رجیم پر جا رہی ہے، کب تک بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافہ کرتے رہیں گے، بجلی اور گیس آئے نہ آئے بل ضرور آتے ہیں۔
ہمیں بجلی، پانی اور گیس ٹیکس سمیت سیل ٹیکس بھی ختم کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی ایک بھتہ ٹیکس ہے، اپوزیشن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی مخالفت کی تھی۔ پیٹرولیم لیوی میں 33 فیصد کا اضافہ کر کے 80 روپے کی جا رہی ہے۔