بنگلادیشی طلباء رہنماؤں کی جانب سے گرامین بینک کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کوعبوری حکومت کا سربراہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے ڈاکٹر محمد یونس نےقبول کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طلبا لیڈروں کی جانب سے مطالبے کے بعد اس بات کاامکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت ڈاکٹر محمد یونس کے سربراہی میں قائم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کے طالب علم رہنماؤں نے کہا تھا کہ فوج کی حمایت یافتہ حکومت قبول نہیں اورملک میں عبوری حکومت بنانی ہے تو اس کا خاکہ ہم دیں گے۔
بنگلادیشی طلباء رہنماؤں کی جانب سے ڈاکٹر محمد یونس کو عبوری حکومت کا سربراہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا کو رہا کردیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان بی این پی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو جیل سے رہا کردیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے خالدہ ضیا ء کی رہائی کا حکم صدارتی اجلاس میں دیا تھا،78 سالہ خالدہ ضیاء حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ ہیں۔
خالدہ ضیا 1991 میں بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں، ان کے سیاسی کیریئر کا آغاز اپنے شوہر ضیاء الرحمن کے قتل کے بعد ہوا، جو 1977 سے 1981 تک بنگلہ دیش کے صدر رہے، انہوں نے 1978 میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی۔
خالدہ ضیاء کو متعدد صحت کے مسائل کا سامنا ہے اور وہ اکثر طبی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک سفر کرتی رہی ہیں۔ 2018 میں، انہیں بدعنوانی کی سزا کے بعد جیل بھیج دیا گیا، وہ 2001 سے 2006 تک بھی وزیر اعظم رہیں۔
علاوہ ازیں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین کی جانب سے عبوری انتظامیہ کی تشکیل کے لیے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے، جس کی ایوان صدر نے تصدیق کر دی ہے ۔ احتجاجی طلبا رہنماؤں نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے لئے دوپہر تین بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک سے کرفیو ختم کردیا گیا ہے جبکہ تمام تعلیمی ادارے بھی کھل گئے ہیں ۔