اگلے 25 سالوں یعنی 2050 تک سوشل میڈیا انفلوئنسرز کیسے دکھیں گے، ایک نئی سائنسی تحقیق نے ہوشربا پیش گوئی کر دی۔
آج سے 25 سال پہلے کوئی سوشل میڈیا کا تصور بھی شائد نہیں کر سکتا تھا لیکن یہ آج ایک ایسی حقیقت بن چکا ہے کہ جس کے بغیر نوجوانوں خصوصا مشہور شخصیات کا گزارا ممکن نہیں۔
انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کے بڑے انفلوئنسرز اپنی روزمرہ زندگی، دلچسپیوں اور رشتوں کو شیئر کر کے ہر ماہ ہزاروں ڈالر کما رہے ہیں۔
لیکن سوشل میڈیا کے استعمال کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ ایپس بعض اوقات احساسِ کمتری، عدم اطمینان اور تنہائی کو بڑھا دیتی ہیں، نیند کو متاثر کرتی ہیں اور ڈپریشن و ذہنی دباؤ جیسے مسائل کو مزید خراب کرتی ہیں۔
ماہرین نے اُن لوگوں کو خبردار کیا ہے جو انفلوئنسر بننے کا خواب دیکھتے ہیں۔ ایک مثال کے طور پر “ایوا” نامی خاتون کی تصویر جاری کی گئی ہے، جسے دکھا کر بتایا گیا ہے کہ اگر فون کے حد سے زیادہ استعمال کی عادت نہ بدلی گئی تو آئندہ 25 برسوں میں لوگ کس حال کو پہنچ سکتے ہیں۔
