سندھ کے کسانوں کی نمائندہ تنظیم نے اپنے ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گندم کی کاشت بند کریں اور زرعی آمدنی پر نئے ٹیکس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی حمایت کریں، جو پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے سے پاکستان کی گندم کی فصل کے مستقبل اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تعلقات پر نئی تشویش نے جنم لیا ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے جو شرائط منظور کی تھیں، ان میں زرعی آمدنی پر ٹیکس بھی شامل تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کے صوبوں کو زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد اور وصول کرنا تھا۔
پاکستان بھر میں کسانوں کو 2024 کے اوائل میں شدید نقصان ہوا جب گندم کی قیمتیں ایک تہائی سے زیادہ گر گئیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پنجاب حکومت نے اچانک اس قیمت پر گندم خریدنے سے انکار کر دیا جس کا وعدہ پہلے کیا گیا تھا، اس فیصلے نے ملک بھر میں گندم کی قیمت گرادی۔
