چینی محققین نے ایک نیا ہائبرڈ ڈیپ لرننگ ماڈل تجویز کیا ہے جو عالمی سطح پر پانی جمع ہونے والے علاقوں میں پانی کے بہائو کی پیشگوئی کرکے سیلاب سے متعلق پیشگوئی بہتر بنا سکتا ہے۔
غیر ملکی جریدے میں شائع شدہ ایک حالیہ تحقیقی مضمون کے مطابق پانی کے بہا اور سیلاب کی پیش گوئی ہائیڈرولوجی میں دیرینہ چیلنجز میں سے ایک ہے۔ روایتی فزیکل بنیادوں پر مبنی ماڈلز کم پیرامیٹرز اور پیچیدہ ضابطوں کے طریقہ کار پر منبی ہونے سے کارگر نہیں ہوتے خاص طور پر پانی جمع ہونے والیان علاقوں میں جو اب غیرفعال ہوچکے ہیں۔
چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے مطابق دنیا میں 95 فیصد سے زائد چھوٹے اور درمیانے درجے کے آبی ذخائر میں نگرانی کے اعداد و شمار کا فقدان ہے۔
چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت انسٹی ٹیوٹ آف مانٹین ہیزڈز اینڈ انوائرنمنٹ کے محققین نے دنیا بھر کے2 ہزار سے زائد پانی جمع کرنے والے علاقوں کے اعدادوشمار کو استعمال تاکہ ایسا ماڈل تیار کیا جاسکے جو تمام تخیمنہ یا غیر تخمینہ شدہ علاقوں میں پانی کے بہائو کی عالمی سطح پر پیشگوئی کرسکے۔
یہ آبی ذخیرہ گاہیں مختلف نوعیت کی تھی جس کا مقصد مختلف نوعیت کے اعدادوشمار کا حصول تھا۔نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ماڈل کی پیشگوئی میں درستگی کا تناسب روایتی ہائیڈرولوجیکل ماڈلز اور دیگر اے آئی ماڈلز سے زیادہ تھا۔
تحقیقی مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس مطالعے نے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کے فقدان فزیکل ماڈل کی ساخت اور پیمائش میں موجود خامیوں پر قابو پاکر گہرائی سے مطالعہ کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔