اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تحت پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار سے انسانی صحت، سمندری حیات اور معیشت پر بڑھتے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی معاہدے جاری ہیں۔
دنیا کو پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے بحران سے بچانے کے لیے جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کے زیرِاہتمام مذاکرات میں 179 ممالک کے مندوبین اور 618 مشاہدہ کار اداروں کے سائنس دان، ماہرین ماحولیات اور صنعتی نمائندوں نے پلاسٹک کی آلودگی روکنے کے عالمی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) نے کہا کہ صرف 2040 تک پلاسٹک کا ماحولیاتی اخراج 50 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، جبکہ آلودگی کے نقصانات کی لاگت 281 ٹریلن ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
روزانہ پلاسٹک کے تھیلے، چمچ، سٹرا، کپ اور کاسمیٹک اشیا سمیت ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کی بہت بڑی مقدار سمندروں اور کوڑا کرکٹ تلف کرنے کی جگہوں پر پہنچتی ہے اور یہ چیزیں سیکڑوں سال تک ماحول میں موجود رہ کر اسے نقصان پہنچاتی رہتی ہیں۔
یونیپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ گزشتہ سال 500 ملین ٹن سے زیادہ پلاسٹک استعمال کیا گیا، جس میں سے 399 ملین ٹن فضلہ بن کر ماحول میں موجود رہے گا۔
