پاکستان میں اسکواش کے کھیل کے عروج کے بعد زوال کی بڑی وجوہات سامنے آئی ہیں۔
ایک وہ زمانہ بھی تھا جب اسکواش کے کھیل میں دنیا کے تمام بڑے ٹورنامنٹس کے فائنل میں ایک ہی ملک سے تعلق رکھنے والے دو کھلاڑی ایک دوسرے کے مقابل ہوتے۔ پہلی اور دوسری پوزیشن پر پاکستان کا جھنڈا لہراتا تھا۔
کئی بار ایسا ہوا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ کے آغاز پر ہی تسلیم کر لیا کہ وہ تو پاکستانی کھلاڑیوں کی پہلی اور دوسری پوزیشن کا مقابلہ دیکھنے آئے ہیں اور صرف پاکستانی کھلاڑیوں کو فائنل میں پہنچنے میں مدد دینے کے لیے اس ٹورنامنٹ میں کھیلیں گے۔
ہم انویسٹی گیٹس نے اسکوائش کے زوال پرتحقیق کرتے ہوئے اس کی وجواہات جاننے کی کوشش کی ہے، پوری دنیا کے اسکواش کھلاڑی کئی دہائیوں تک سکواش کو پاکستانیوں کا ہی ورثہ سمجھتے رہے ، ہاشم خان سے لے کرروشن خان، گوگی علائوالدین ، قمر زمان، جہانگیر خان اور جان شیر خان تک دنیا کے ہر کونے میں اس کھیل کے کورٹس میں اسکواش کی بال پاکستانی شاہینوں کے پنجے میں رہی۔