چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی فیصلے کی مخالفت کی۔
جسٹس امین الدین خان نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ وہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں،جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ وہ بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسی اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کا اضافہ نہیں کر سکتی۔
آئین کی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرنا آئین پاکستان کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی۔
سنی اتحاد کونسل کوئی ایک نشست بھی نہ جیت سکی،سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ بھی جمع نہیں کرائی،آئین نے متناسب نمائندگی کا تصور دیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دیے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے ہیں انہیں پی ٹی آئی کے امیدوار قرار دیا جائے۔ پی ٹی آئی کو اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔ وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیاں جوائن کیں انہوں نے عوام کی خواہش کی خلاف ورزی کی۔